Usool e tafseer/اصول تفسیر


 تفسیر کا تعارف کرنے سے پہلے ہمیں تفسیر کی تفصیلی تعریف کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے. تفسیر کیا ہوتی ہے؟ تفسیر علمِ قرآن ہے جو قرآنِ کریم کے معانی، مفاہیم اور اصول کو سمجھنے اور بیان کرنے کا علمی عمل ہے. تفسیر قرآن کی علمی اصولوں پر مبنی ہوتی ہے جو علمِ تفسیر کی خصوصیات کو تشکیل دیتی ہیں۔


اصول تفسیر دراصل تفسیری عمل کی روشنی میں مددگار ہوتے ہیں جو قرآن کے معنی، مفہوم اور مضامین کو درستی اور معقولیت کے ساتھ سمجھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہاں کچھ اصول تفسیر کا تعارف کیا جا رہا ہے:


1. توحیدی اصول: قرآن میں توحید (خدا کی اکائی) کا تصور بنیادی ہے۔ تفسیر میں توحیدی اصولوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ قرآن کے تفسیری مطالب کو توحیدی منظرِ نظر سے سمجھا جا سکے۔


2. لغوی اصول: تفسیر میں لغوی اصولوں کا استعمال ہوتا ہے جو الفاظ کی تشریح، معنی، مفرد، ترکیب وغیرہ پر توجہ دیتے ہیں۔ لغوی اصول تفسیر کے لغوی تجزیات کو تشریحی طور پر بیان کرتے ہیں۔


3. تاریخی اصول: تاریخی اصول تفسیر میں تاریخی پس منظر، تفسیری متنوں کے تاریخی سیاق اور واقعات پر توجہ دیتے ہیں۔ اس سے قرآنی احکام کو متناسب تاریخی واقعات کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔


4. عقلی اصول: عقلی اصول تفسیر میں منطقی تجزیہ، تحلیل اور قرائت پر توجہ دیتے ہیں۔ ان کے استعمال سے قرآنی مفاہیم کو منطقی طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔


5. شرعی اصول: تفسیر میں شرعی اصول اسلامی فقہی اصولوں کو استعمال کرتے ہیں جو قرآنی احکام کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس سے قرآن کے احکام کو فقہی پیمانے پر سمجھا جا سکتا ہے۔


یہاں پر ذکر کردوں کہ تفسیر کا کام بہت عمدہ ہے اور اس کے لئے علمی تفسیری تجویزات اور اصولوں کے علاوہ تفسیری ماہرین کی خبر ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ تفسیر قرآن کا اصولی عمل ہوتا ہے جو علماء اور مفسرین کو درست تشریعی، تفسیری اور تفکری قواعد کے ساتھ قرآنی متنوں کو سمجھنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments